بدھ، 26 نومبر، 2014

قربانی کا صحیح وقت کیا ہے؟

سوال) کئی جگہوں پر دیکھا گیا ہے کہ نماز فجر کے فورا بعد قربانی کی جاتی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب) جب ہم آئمہ ع کی سیرت اور اقوال میں غور کرتے ہیں تو ہمیں ایسی کوئی روایت نہیں ملتی جس میں نماز فجر کے بعد قربانی کا ذکر ہو، بلکہ اس کے برعکس ہمیں ملتا ہے کہ قربانی سورج چڑھنے کے بعد ہی کی جائے گی۔ افضل اور بہتر یہ ہے کہ نماز عید پڑھنے کے بعد قربانی کی جائے، اور مسنون و مستحب ہے کہ قربانی تک کچھ کھایا پیا نہ جائے اور قربانی کے گوشت سے افطار کیا جائے۔

کچھ احادیث پیش خدمت ہیں؛

1) عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: قُلْتُ لَهُ مَتَى يُذْبَحُ قَالَ إِذَا انْصَرَفَ الْإِمَامُ قُلْتُ فَإِذَا كُنْتُ فِي أَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا إِمَامٌ فَأُصَلِّي بِهِمْ جَمَاعَةً فَقَالَ إِذَا اسْتَقَلَّتِ الشَّمْسُ وَ قَالَ لَا بَأْسَ بِأَنْ تُصَلِّيَ وَحْدَكَ وَ لَا صَلَاةَ إِلَّا مَعَ إِمَام

سماعہ سے روایت ہے کہ میں نے امام صادق(ع) سے پوچھا کہ قربانی کب کی جائے؟ آپ(ع) نے جواب دیا کہ جب امام (نماز پڑھا کر) واپس ہو جائے۔

میں نے ان سے پوچھا کہ میں کسی ایسی جگہ ہوں جہاں کوئی امام نہ ہو جس کے پیچھے جماعت کے ساتھ نماز پڑھی جائے۔ تو آپ(ع) نے جواب دیا کہ جب سورج تھوڑا بلند ہو جائے (تب قربانی کرو)۔

پھر آپ(ع) نے فرمایا کہ فرادی(علاحدہ) پڑھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں اور امام (پیشنماز) کے بغیر یہ واجب نہیں ہے۔

(تہذیب الاحکام: ج3 ص276)

مذکورہ حدیث کی سند میں تمام راوی ثقات ہیں، لیکن ایک راوی واقفی المذہب جس کی وجہ سے سند مؤثق ٹھہرے گی۔

2) عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: لَا تَخْرُجْ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى تَطْعَمَ شَيْئاً وَ لَا تَأْكُلْ يَوْمَ الْأَضْحَى شَيْئاً إِلَّا مِنْ هَدْيِكَ وَ أُضْحِيَّتِكَ وَ إِنْ لَمْ تَقْوَ فَمَعْذُور

زرارہ امام باقر(ع) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے فرمایا: عید الفطر والے دن اس وقت تک نماز پڑھنے کے لئے باہر نہ نکلو جب تک کچھ کھا پی نہ لو، اور عید الاضحی والے دن کچھ نہ کھاؤ جب تک (نماز کے بعد) قربانی کے گوشت میں سے نہ کھا لو۔ اور اگر (بھوک برداشت کرنے کی) طاقت نہ ہو تو پھر تم معذور ہو۔

(من لا یحضرہ الفقیہ: ج1 ص508)

شیخ صدوق کا طریق زرارہ تک صحیح ہے، پس یہ روایت اصطلاح میں صحیح قرار پائے گی۔

3) نیز من لا یحضرہ الفقیہ میں یہ روایت بھی ہے؛

عَنْ زُرَارَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ع كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع لَا يَأْكُلُ يَوْمَ الْأَضْحَى شَيْئاً حَتَّى يَأْكُلَ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ وَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَ يُؤَدِّيَ الْفِطْرَةَ ثُمَّ قَالَ وَ كَذَلِكَ نَفْعَلُ نَحْن

زرارہ کہتے ہیں کہ امام باقر(ع) نے فرمایا: امیر المؤمنین(ع) قربانی والے دن کچھ نہیں کھاتے تھے جب تک (نماز کے بعد) اپنی قربانی کا گوشت نہ کھا لیتے۔ اور عید الفطر والے دن اس وقت تک نماز کے لئے نہ نکلتے تھے جب تک کچھ کھا نہیں لیتے اور فطرہ ادا نہ کر لیتے۔ پھر آپ(ع) نے فرمایا کہ ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔

4) عَنْ جَرَّاحٍ الْمَدَائِنِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: اطْعَمْ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ تُصَلِّيَ وَ لَا تَطْعَمْ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يَنْصَرِفَ الْإِمَام

جرّاح مدائنی امام صادق(ع) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے فرمایا: عید فطر والے دن نماز سے پہلے کھاؤ اور عید اضحی والے دن تب تک مت کھاؤ جب تک امام (پیشنماز) واپس نہ لوٹے۔

مذکورہ روایت شیخ کلینی نے کافی میں، شیخ صدوق نے من لا یحضرہ الفقیہ میں اور شیخ طوسی نے تہذیب الاحکام میں نقل کی ہے۔ اس کے اصل راوی جرّاح المدائنی کی توثیق کہیں وارد نہیں ہوئی لیکن ذکر ہے کہ یہ صاحب کتاب تھا۔ البتہ مشایخ ثلاث (کلینی و صدوق و طوسی) تینوں نے اپنی کتب میں نقل کیا اور اس کے متن کی تائید دیگر احادیث صحیحہ و مؤثقہ سے ہوتی ہے لہذا یہ روایت معتبر ٹھہرے گی۔

نتیجہ گیری:

جو کچھ معصومین(ع) سے ثابت ہے وہ یہی ہے کہ قربانی سورج چڑھنے کے بعد کی جائے گی جب لوگ نماز عید پڑھ چکے ہوں اور امام نماز پڑھا کر واپس لوٹ چکا ہو۔ البتہ یہ ضروری نہیں کہ آپ نے نماز پڑھی ہو تبھی قربانی کر سکتے ہیں، بلکہ اگر مساجد میں لوگ پہلی نماز پڑھ لیں اور امام واپس چلا جائے تو آپ قربانی کر سکتے ہیں، چاہے آپ اس کے بعد نماز عید پڑھیں جیسا کہ بہت سی جگہوں پر نماز عید مختلف جگہوں میں مختلف شفٹ میں ادا کی جاتی ہے۔

البتہ بہتر اور افضل یہ ہے کہ آپ پہلے نماز عید پڑھیں اس کے بعد قربانی کریں، اور اس دن پہلا لقمہ اپنی قربانی کے گوشت کا کھائیں۔

قربانی کا گوشت خود بھی کھائیں اور اپنے پڑوسیوں، رشتہ داروں، عزیزوں نیز غرباء و مساکین کو ضرور کھلائیں اور مجھ خاکسار کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔

ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں