بدھ، 26 نومبر، 2014

شیعیت کے خلاف لکھی جانے والی چند کتب اور انکا کتبی جواب

شیعیت کے خلاف لکھی جانے والی چند کتب اور انکا کتبی جواب : ایک تقابلی جائزہ



دور حاضر میں شیعیت کے خلاف لکھی جانے والی کتابیں لوگوں کے گھروں میں موجود ہیں. وہابی تو اس طرح کی کتب مفت تقسیم کر رہے ہیں. اگر ناشرین میں انصاف ہوتا تو وہ ایک شیعہ مخالف کتاب شائع کرتے اور پھر شیعوں کی جوابی کتاب بھی شائع کرتے. اس طرح سے مسلمان یکطرفہ پروپیگنڈہ کا شکار نہ ہوتے اور ایک توازن قائم رہتا لیکن ایسا نہیں ہے.



شیعیت کے خلاف لکھی جانے والی چند کتب درج ذیل ہیں :



١. شیخ محمد خضری کی محاضرات فی تاریخ الامم الاسلامیہ

٢. صاحب 'تفسیر المنار' رشید رضا کی السنہ و الشیعہ

٣. قصییمی کی الصراع بین الوثنیه و الاسلام (بت پرستی اور اسلام کی جنگ )

٤. احمد امین کی فجر الاسلام اور ضحی الاسلام

٥. موسی جار الله کی الوشیعه فی نقد الشیعہ

٦. محب الدین خطیب کی الخطوط العریضه

٧. احسان الہی ظہیر کی الشیعہ و السنہ اور الشیعہ و القران اور الشیعہ و اھل البیت اور الشیعہ و التشیع

٩. ابن تیمیہ کی منھاج السنہ

١٠. فضل بن روزبھان کی ابطال الباطل

١١. ڈاکٹر ناصر غفاری کی اصول مذهب الشیعہ

١٢. عبد الله محمد غریب کی وجاء دور المجوس

١٣. شاہ عبد العزیز محدث دھلوی کی تحفہ اثنا عشریہ

١٤. محمد ثابت مصری کی جوله فی ربوع الشرق الادنی



اسکے علاوہ بھی دسیوں کتابیں شیعیت کی رد میں لکھی گئی ہیں. علماء شیعہ نے ان کتابوں کے مسکت جواب لکھے ہیں. دونوں فریقین کی کتب کا تحقیقی جائزہ یہ بتاتا ہے کہ علماء شیعہ نے دلیل و برہان سے اپنے مذهب کا دفاع کیا ہے اور انہوں نے کتب اہل سنت سے اپنے مذهب کو ثابت کرنے کی روش اپنائی ہے. انہوں نے دوسرے مذاہب پر خواہ مخواہ کیچڑ اچھالنے اور دشنام درازی سے پرہیز کیا ہے.

اسکے برعکس شیعہ مخالف کتب کے مولفین کی کوشش رہی ہے کہ وہ ہر ممکن طریقہ سے شیعوں کو بدنام کریں خواہ اسکے لئے انہیں جھوٹ اور افتراء کا ہی کیوں نہ سہارا لینا پڑے.



شیعوں کی طرف سے جوابی کتابیں :



١. الشافی فی الامامه



سید مرتضیٰ علم الهدى کی اس کتاب کی چار جلدیں ہیں. اس کتاب میں انہوں نے اقلی و نقلی دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ امامت کا تعلق اصول دین سے ہے اور امامت ایک اجتماعی اور دینی ضرورت ہے اور امام علی ع نصوص پیغمبر ص کی بنا پر آنحضرت ص کے خلیفہ برحق ہیں اور جس نے بھی انکی مخالفت کی ہے تو اس نے حق و صداقت کی مخالفت کی ہے. امامت کے متعلق مخالفین کے جتنے بھی اعتراضات تھے یا ممکن ہو سکتے تھے ان سب کا سید مرتضیٰ علیہ الرحمہ نے جواب دیا ہے اور انکے تمام جوابات منطق ، عقل اور حدیث کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں.



٢. نھج الحق و کشف الصدق



علامہ حلی نے اس کتاب میں حسب ذیل موضوعات پر بحث کی ہے:

١- علم و ادراک ٢- تفکر ٣- صفات باری تعالی ٤- نبوت ٥- امامت ٦- قیامت ٧- اصول فقه ٨- فقه سے مربوط مسائل



اس کتاب کو پڑھنے والا اس نتیجہ پر پہونچتا ہے کہ کتاب کا مولف ایک عظیم محقق ہے. وہ اپنی راے میں متعصب نہیں ہے اور اس نے کتاب و سنت کو اپنے نظریہ کے پیچھے چلانے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ اپنے عقائد کو قران و سنت کے تابع رکھ کر بحث کی ہے.

فضل بن روزبھان اشعری مے علامہ حلی کی اس کتاب کی تردید میں 'ابطال الباطل و اھمال کشف العاطل لکھی. انہوں نے اپنی کتاب میں علامہ حلی کی روش کا تتبع نہیں کیا بلکہ بہت سے مقامات پر دشنام طرازی سے کام لیا. اسکے باوجود اسکی کتاب کو کچھ نہ کچھ علمی کتاب کہا جا سکتا ہے اسی لئے بہت سے شیعہ علماء نے اسکی رد میں کتابیں لکھی تھیں.



٣- احقاق الحق

یہ کتاب شہید ثالث سید نور الله حسین شوستری کی لکھی ہوئی ایک ضخیم کتاب ہے. اس کتاب میں ابن روزبھان کی ابطال الباطل کا جواب دیا گیا ہے. آیت الله العظمیٰ شہاب الدین مرعشی نجفی نے اس کتاب پر حاشیہ لکھا ہے اور حاشیہ سمیت اس وقت اس کتاب کی ٢٥ جلدیں ہیں.

مولف کتاب نے بہترین دلائل پیش کئے ہیں اور کتب اہل سنت سے احادیث و روایات کی تخریج کی ہے. سچ یہ ہے کی یہ کتاب تمام مسلمانوں کے لئے ایک تحفہ ہے کیونکہ فرد واحد نے اتنا بڑا کام کیا ہے جس کے لئے ایک پوری جماعت کی ضرورت ہوتی ہے.



٤- دلائل الصدق

٣ جلدوں پر مشتمل یہ کتاب علامہ شیخ محمد حسن مظفر کی تالیف ہے. اس کتاب میں علامہ موصوف نے ابن روزبھان کی کتاب ابطال الباطل کے دلائل کی کاٹ کی ہے نیز انہوں نے ابن تیمیہ کی کتاب 'منھاج السنہ' کا بھی رد لکھا ہے. واضح رہے کی ابن تیمیہ نے یہ کتاب علامہ حلی کی 'منھاج الکرامہ' کی رد میں لکھی تھی. علامہ مظفر نے ابن تیمیہ کی کتاب کی مکمل تردید نہیں کی ہے، انہوں نے یہ لکھا ہے کہ اگر منھاج السنہ کا مولف بدزبان اور دشمن محمد و آل محمد علیھم السلام نہ ہوتا تو اسکی کتاب پر مکمل بحث کی جا سکتی تھی لیکن چونکہ ابن تیمیہ آل محمد علیھم السلام کا بدترین گستاخ ہے اور اسکی تحریر بھی اس لائق نہیں ہے کہ اس کے جواب میں سر کھپایا جاۓ. [دلائل الصدق، ج ١، ص ٣]



٥- الغدیر

١١ جلدوں پر مشتمل یہ عظیم کتاب علامہ عبد الحسین امینی کی تالیف ہے. یہ عظیم انسائیکلوپیڈیا محقق کی ان تھک شبانہ روز کاوشوں کا ثمر ہے. انہوں نے ہر طرح کے مستند دلائل سے مذهب اہلبیت ع کا اثبات کیا ہے اور سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انہوں نے اہلسنت کی ٩٤،٠٠٠ کتابوں سے استفادہ کیا ہے. انہوں نے ضمنی طور پر اہلسنت کی حسب ذیل کتابوں کی بھی تردید کی ہے کیونکہ ان کتابوں میں مذهب شیعہ پر تنقید کی گئی ہے.

١- العقد فرید ٢- الفرق بین الفرق ٣- الملل و النحل ٤- منھاج السنہ ٥- البدایہ ا النھایہ ٦- المحصر ٧- السنہ و الشیعہ ٨- الصراع ٩- فجر الاسلام ١٠- ظہر الاسلام ١١- ضحی الاسلام ١٢- عقیدہ الشیعہ

علامہ امینی نے مذکورہ بالا کتابوں کے تمام الزامات کے بڑے ٹھوس جوابات دئے ہیں اور کمال کی بات یہ ہے کہ کتاب میں کوئی تعصب اور ناحق جدل کا شائبہ تک موجود نہیں ہے. کتاب کا طرز بیان شستہ اور محققانہ ہے.



٦- عبقات الانوار

اس کتاب کو مذهب اہلبیت ع کے اثبات کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاۓ تو بیجا نہ ہوگا. اس کتاب میں مذهب اہلبیت کا دفاع کیا گیا ہے اور مخالفین کے اعتراضات کا مدلل جواب دیا گیا ہے. اس کتاب کا نام 'عبقات الانوار فی امامت الائمہ الاطھار' ہے. یہ کتاب ہندستان کے عظیم عالم، فقیہ، مجتہد، محقق سید حامد حسین بن سید محمد قلی کی تالیف ہے. شاہ عبد العزیز نے شیعہ عقائد کی رد میں تحفہ اثنا عشریہ لکھی تھی- یہ کتاب اس کتاب کی رد میں اور جواب میں لکھی گئی تھی. یہ کتاب دس ضخیم جلدوں پر مشتمل تھی.

تحفہ اثنا عشریہ کی رد میں شیعہ علماء نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں جن میں سے حسب ذیل کتابیں سرفہرست ہیں :

١- احمد بن عبد النبی نیشاپوری کی السیف المسلول علی مخر بی دین الرسول

٢- آیت الله العظمیٰ سید دلدار علی تقی لکھنوی کی ٤ کتب.

٣- میرزا محمد کشمیری کی النزھه اثنا عشریہ

٤- سید محمد قلی کی الاخبار الاثنا عشریہ المحمدیہ

٥- شیخ سبحان علی خاں ہندی کی الوجیز فی الاصول

٦- سید محمد بن سید کی الامامہ

سید مذکور نے فارسی زبان میں بھی ایک کتاب البوارق الالاہیه لکھی تھی.



تحفہ اثنا عشریہ کی رد میں مفصل ترین کتاب عبقات الانوار ہے. اس کتاب کے مولف کا طرز تحریر انکی علمیت اور عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے. ان کی تحریر انکے علمی تبحر اور مختلف اقوال سے انکی واقفیت کی دلیل ہے. انہوں نے مضبوط دلائل سے مخالفین کے تمام راستوں کو بینڈ کیا ہے اور انکے تمام بہانوں کو ختم کیا ہے اور انکے تمام شبہات کا رد کیا ہے اور اگر انہوں نے مخالف کی کسی دلیل کی تردید کی ہے تو انتہائی احسن انداز اور علمی طریقہ سے کی ہے.

عبقات کے عظیم مولف نے دلائل نبوی، استدلال حیدری اور جوابات رضوی کو مدنظر رکھ کر کتب اہلسنت اور انکے بزرگوں کے اقوال سے ہی معترض کے جواب دئے ہیں. [محقق کی کتاب کے دیباچہ سے اقتباس]

مخالفین کو آج تک عبقات الانوار کا جواب لکھنے کی جرأت نہیں ہوئی. یہ سنی علماء کی عاجزی کا خلا ثبوت ہے.



تحفہ اثنا عشریہ کی رد میں کئی کتابیں لکھی گئی تھیں. ان کتابوں کی رد میں سب سے پہلے محقق دوراں و مجتہد و فقیہ غفران مآب کی الصوارم الالاهیه اور صارم الاسلام منظر عام پر آی تھی. شاہ عبد العزیز دہلوی کے شاگرد رشید الدین دہلوی نے اسکے جواب میں الشوکہ العمریه نامی کتاب لکھی گئی. پھر اس کتاب کی رد میں علامہ باقر علی کی الحمله الحیدریہ چھپی تھی. اس کے بعد جناب مرزا محمد کشمیری کی النزھه اثنا عشریہ کے جواب میں ایک سنی عالم نے رجوم الشیاطین لکھی تھی. رجوم الشیاطین کے جواب میں سید جعفر موسوی نے معین الصادقین فی رد رجوم الشیاطین لکھی تھی. صاحب عبقات کے والد بزرگوار مجتہد سید قلی نے تحفہ کی رد میں الاجناد الاثنا عشریہ المحمدیہ لکھی. پھر رشید الدین دہلوی نے سید محد قلی کی رد میں ایک اور کتاب لکھی. اسکے بعد سید محمد قلی نے جواب الجواب کے طور پر الاجوبه الفاخرہ فی الرد علی الاشاعره نامی کتاب لکھی تھی.



اسکے تذکرہ کے لائق چند کتابیں درج ذیل ہیں :



معالم المدرستیں ٣ جلدوں پر مشتمل محقق دوراں علامہ سید مرتضی عسکری کی تالیف ہے.

المراجعات - یہ کتاب شیخ ازھر سلیم بشری اور علامہ سید عبد الحسین شرف الدین موسوی کے خطوط کا مجموعہ ہے.

الاجوبہ مسائل جار الله از عبد الحسین شرف دین

مع الخطیب فی خطوطه العریضه از لطف الله صافی

شبھات حول الشیعہ

کذبوا علی الشیعہ



ماخوذ از: حقیقت گمشدہ شیخ معتصم سید احمد سوڈانی ، صفحہ ١٧٠-١٧٦



انشاء الله جلد اہلسنت کی مندرجہ بالا کتب کی تحقیق و تنقید سامنے اے گی.



طالب دعا : احقر العباد قدسی رضوی

1 تبصرہ:

  1. کل حزب بما لدیھم فرحون
    واہ واہ آپ کا مضمون پڑھ یہی سمجھ میں آیا ،جواب کس چیز کا نہیں ہوتا مسئلہ یہ ہے کہ جواب جواب بننے کے لائق ہے یا نہین

    جواب دیںحذف کریں