٭٭اوّل وقت نماز کی اہمیت٭٭
قَالَ النَّبِيُّ ص مَا مِنْ صَلَاةٍ يَحْضُرُ وَقْتُهَا إِلَّا نَادَى مَلَكٌ بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ أَيُّهَا النَّاسُ قُومُوا إِلَى نِيرَانِكُمُ الَّتِي أَوْقَدْتُمُوهَا عَلَى ظُهُورِكُمْ فَأَطْفِئُوهَا بِصَلَاتِكُم
رسول اللہ(ص) فرماتے ہیں: "جب نماز کا وقت ہوتا ہے تو ایک فرشتہ لوگوں کے درمیان آواز بلند کرتا ہے کہ اٹھ جاؤ اور اس آگ کو نماز کے ذریعے بجھاؤ جس کو تم نے اپنے پیچھے بھڑکایا ہے۔"
(من لا یحضرہ الفقیہ: ج1 ص 208، ح 624 ۔۔۔۔۔ علل الشرائع: ج1 ص247۔۔۔۔۔ امالی شیخ صدوق: ص496 ____ تہذیب الاحکام: ج2 ص238)
مذکورہ حدیث شیخ صدوق نے "من لا یحضرہ الفقیہ" میں بالجزم رسول اللہ(ص) سے نقل کی ہے لہذا امام خمینی (نوراللہ مرقدہ) و مرحوم فاضل لنکرانی (قدس سرّہ) سمیت متعدد اہل علم حضرات کے نزدیک معتبر قرار پائے گی۔
اس حدیث سے اوّل وقت نماز کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مومن وہی ہے جو اس فرشتے کی آواز پر لبیک کہتا ہوا نماز کیلئے کھڑا ہو۔
نیز اس چیز سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ نماز گناہوں کو مٹا دیتی ہے کیونکہ آگ گناہ کی طرف کنایہ ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے؛
وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّـيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ
نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں اور رات کے کچھ حصوں میں، نیکیاں بیشک برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، نصیحت ماننے والوں کے لیے یہ ایک نصیحت ہے۔ (سورہ ھود: 114)
یہاں اس آیت میں " إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّـيِّئَاتِ" یعنی "نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں" واضح طور پر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نماز گناہوں کو دور کر دیتی ہے۔ بہت سی شیعہ سنّی روایات میں نقل ہوا ہے کہ یہاں حسنات سے مراد نماز ہے، اور سیاق و سباق سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔
پس نماز برائیوں کو محو کر دیتی ہے۔ بعض روایات میں معصومین ع سے یہ بھی وارد ہوا ہے کہ جو شخص صدق نیّت سے اللہ کی رضا کیلئے وضو کرے تو اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پس نماز تو کجا فقط وضو بھی صدق نیت سے انجام دینے سے گناہ جھڑتے ہیں۔
البتہ مخفی نہ رہے کہ یہاں گناہ سے مراد صغیرہ ہیں، کبیرہ نہیں۔ بلکہ نماز انہی کے صغیرہ گناہوں کو معاف کرتی ہے جو گناہان کبیرہ سے اجتناب کریں، جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے؛
إِن تَجْتَنِبُواْ كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلاً كَرِيمًا
اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کرو جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے تو ہم تمہارے (چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کر دیں گے اور تمہیں عزت کے مقام میں داخل کر دیں گے۔ (سورہ نساء: 31)
لہذا نماز کی پابندی کریں اور خاکسار کو دعاؤں میں ضرور یاد کریں۔
العبد: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں