جمعہ، 26 ستمبر، 2014

بدگوئی حرام ہے

٭مؤمنین کی بدگوئی حرام ہے٭

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْأَوَّلِ ع قَالَ: قُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ الرَّجُلُ مِنْ إِخْوَانِي يَبْلُغُنِي عَنْهُ الشَّيْءُ الَّذِي أَكْرَهُهُ فَأَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَيُنْكِرُ ذَلِكَ وَ قَدْ أَخْبَرَنِي عَنْهُ قَوْمٌ ثِقَاتٌ فَقَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ كَذِّبْ سَمْعَكَ وَ بَصَرَكَ عَنْ أَخِيكَ فَإِنْ شَهِدَ عِنْدَكَ خَمْسُونَ قَسَامَةً وَ قَالَ لَكَ قَوْلًا فَصَدِّقْهُ وَ كَذِّبْهُمْ لَا تُذِيعَنَّ عَلَيْهِ شَيْئاً تَشِينُهُ بِهِ وَ تَهْدِمُ بِهِ مُرُوءَتَهُ- فَتَكُونَ مِنَ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ- إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذابٌ أَلِيم

محمد بن فضیل امام موسی کاظم(ع) سے عرض کرتے ہیں: میں آپ پر قربان! میرے مومن بھائیوں میں سے کسی شخص کے بارے میں کوئی بات مجھ تک پہنچتی ہے جس سے میں اس سے متنفّر ہو جاتا ہوں۔ جب میں اس شخص سے اس کا ذکر کرتا ہوں تو وہ اس بات سے انکار کرتا ہے، جبکہ وہ بات مجھ تک بہت سے ثقہ و بااعتماد افراد نے پہنچائی ہوتی ہے۔

امام کاظم(ع) محمد بن فضیل سے فرماتے ہیں: "اے محمد! اپنے مومن بھائی کے لئے اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں کو جھٹلاؤ، چنانچہ اگر تہمارے سامنے اس بارے میں پچاس قسمیں ہی کیوں نہ کھائی جائیں تم اپنے مومن بھائی کی بات کو قبول کرو اور اس جماعت کو جھٹلاؤ۔ اور اپنے مومن بھائی کی کوئی ایسی بات فاش مت کرو جو اس کے لئے فتنہ اور آبروریزی کا باعث بنے اور اس کی مروّت کو لے ڈوبے۔ مبادا تم اس گروہ میں سے نہ ہو جاؤ جن کے لئے اللہ اپنی کتاب میں ذکر کرتا ہے:

إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان کے درمیان بے حیائی پھیلے ، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اللہ یقینا جانتا ہے مگر تم نہیں جانتے۔"

(کافی: ج8 ص147، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال: ص247)

خاکسار: ابوزین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں