٭امام علی(ع) کی آخری وصیّت٭
مولا علی(ع) کی شہادت کے جانگداز ایّام میں ہم ان کی وصیّت کا ذکر کرتے ہیں تاکہ ان سے محبّت کا دعوی کرنے والے اپنا محاسبہ کریں اور ان کی وصیّت پر عمل کریں۔
مولا علی(ع) کا وہ کلام جو انہوں نے اپنی شہادت سے پہلے کہا جب ابن ملجم (لعنت اللہ علیہ) نے ان پر ضربت لگائی:
"میری وصیّت تم لوگوں کو یہی ہے کہ کسی بھی شئے میں شرک نہ کرو، اور محمد(ص) کی سنّت کو ضائع مت کرو، اور ان دو (اہم) ستونوں پر پابند رہو تاکہ کوئی تمہیں سرنگوں نہ کر سکے"۔
(نہج البلاغہ: مکتوب 23)
شیعیان علی(ع) کے لئے لمحہ فکریہ۔ مولا علی(ع), جن کی نسبت سے ہم خود کو شیعہ کہلاتے ہیں, اپنے آخری لمحات میں کیا فرما رہے ہیں؟ کن دو چیزوں کو ہماری دین کی اصل قرار دے رہے ہیں؟
(1) توحید
(2) سنّت رسول(ص)
اور یہ وصیّت وہ اپنے نام لیوا مومنین کے لئے ہی فرما رہے ہیں۔ جیسا کہ بعض جاہل کہتے ہیں کہ اسلام اور ایمان کے بعد شرک ممکن نہیں، تو وہ اس کلام کے بارے میں کیا کہیں گے؟ شرک سے بچنے کا حکم ہمیں دیا جا رہا ہے یا مشرکین کو؟
معلوم یہ ہوا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد بھی شرک ہوسکتا ہے۔ اللہ کے سوا کسی اور سے امور کی نسبت دینا شرک ہے، اللہ کے افعال جیسے خلق و رزق میں شریک ٹھہرانا شرک ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا شرک ہے، اللہ کے سوا کسی اور سے امید لگانا شرک ہے۔
اور سنّت محمدی(ص) پر عمل پیرا ہونا آج ہمارے ہاں قبیح سمجھا جاتا ہے، کیا ہم نے مولا(ع) کی اس وصیت پر عمل کیا؟
بہت واضح طور پر مولائے متقیان(ع) ان دونوں ستونوں پر کاربند رہنے کو ہماری کامیابی کہ رہے ہیں اور ان دونوں ستونوں سے انحراف کو ہماری ناکامی سے تعبیر کیا گیا ہے۔
لیکن آج ان دونوں ستونوں کی ہمارے ہاں اہمیت نہیں۔ توحید کا موضوع ہماری مجالس میں ہرگز نہیں، ہم توحید کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ذرا برابر بھی نہیں سوچتے، ہم اللہ کی شان پر حرف لاتے ہوئے ہرگز نہیں سوچتے۔ اور سنّت محمد(ص) پر عمل کرنے کو ہمارے ہاں قبیح سمجھا جاتا ہے، اور ہرگز اس کی اہمیت نہیں۔
جو توحید کو اہمیت نہیں دیتے، اور اللہ کا شریک قرار دیتے ہوئے نہیں چوکتے اور سنّتوں پر زندگی بھر عمل پیرا نہیں ہوتے، کیا یہ لوگ شیعہ کہلانے کے قابل ہیں؟
شب ضربت اور شب شہادت ، مولا علی(ع) کا یہ کلام ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ کوشش کریں کہ مولا(ع) کے بیان کردہ ان دونوں اصولوں پر صدق دل سے کاربند رہیں۔
وما علینا الا البلاغ
خاکپائے اہل بیت(ع) : ابو زین الھاشمي
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
مولا علی(ع) کی شہادت کے جانگداز ایّام میں ہم ان کی وصیّت کا ذکر کرتے ہیں تاکہ ان سے محبّت کا دعوی کرنے والے اپنا محاسبہ کریں اور ان کی وصیّت پر عمل کریں۔
مولا علی(ع) کا وہ کلام جو انہوں نے اپنی شہادت سے پہلے کہا جب ابن ملجم (لعنت اللہ علیہ) نے ان پر ضربت لگائی:
"میری وصیّت تم لوگوں کو یہی ہے کہ کسی بھی شئے میں شرک نہ کرو، اور محمد(ص) کی سنّت کو ضائع مت کرو، اور ان دو (اہم) ستونوں پر پابند رہو تاکہ کوئی تمہیں سرنگوں نہ کر سکے"۔
(نہج البلاغہ: مکتوب 23)
شیعیان علی(ع) کے لئے لمحہ فکریہ۔ مولا علی(ع), جن کی نسبت سے ہم خود کو شیعہ کہلاتے ہیں, اپنے آخری لمحات میں کیا فرما رہے ہیں؟ کن دو چیزوں کو ہماری دین کی اصل قرار دے رہے ہیں؟
(1) توحید
(2) سنّت رسول(ص)
اور یہ وصیّت وہ اپنے نام لیوا مومنین کے لئے ہی فرما رہے ہیں۔ جیسا کہ بعض جاہل کہتے ہیں کہ اسلام اور ایمان کے بعد شرک ممکن نہیں، تو وہ اس کلام کے بارے میں کیا کہیں گے؟ شرک سے بچنے کا حکم ہمیں دیا جا رہا ہے یا مشرکین کو؟
معلوم یہ ہوا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد بھی شرک ہوسکتا ہے۔ اللہ کے سوا کسی اور سے امور کی نسبت دینا شرک ہے، اللہ کے افعال جیسے خلق و رزق میں شریک ٹھہرانا شرک ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا شرک ہے، اللہ کے سوا کسی اور سے امید لگانا شرک ہے۔
اور سنّت محمدی(ص) پر عمل پیرا ہونا آج ہمارے ہاں قبیح سمجھا جاتا ہے، کیا ہم نے مولا(ع) کی اس وصیت پر عمل کیا؟
بہت واضح طور پر مولائے متقیان(ع) ان دونوں ستونوں پر کاربند رہنے کو ہماری کامیابی کہ رہے ہیں اور ان دونوں ستونوں سے انحراف کو ہماری ناکامی سے تعبیر کیا گیا ہے۔
لیکن آج ان دونوں ستونوں کی ہمارے ہاں اہمیت نہیں۔ توحید کا موضوع ہماری مجالس میں ہرگز نہیں، ہم توحید کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ذرا برابر بھی نہیں سوچتے، ہم اللہ کی شان پر حرف لاتے ہوئے ہرگز نہیں سوچتے۔ اور سنّت محمد(ص) پر عمل کرنے کو ہمارے ہاں قبیح سمجھا جاتا ہے، اور ہرگز اس کی اہمیت نہیں۔
جو توحید کو اہمیت نہیں دیتے، اور اللہ کا شریک قرار دیتے ہوئے نہیں چوکتے اور سنّتوں پر زندگی بھر عمل پیرا نہیں ہوتے، کیا یہ لوگ شیعہ کہلانے کے قابل ہیں؟
شب ضربت اور شب شہادت ، مولا علی(ع) کا یہ کلام ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ کوشش کریں کہ مولا(ع) کے بیان کردہ ان دونوں اصولوں پر صدق دل سے کاربند رہیں۔
وما علینا الا البلاغ
خاکپائے اہل بیت(ع) : ابو زین الھاشمي
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں