اتوار، 21 ستمبر، 2014

پانی پینے کے آداب

* پانی پینے کے آداب *

سوال: پانی بیٹھ کر پینا چاھئے یا کھڑے ہو کر؟ کچھ لوگوں کا اصرار ہے کہ بیٹھ کر پینا چاھئے اور کھڑے ہو کر پینے کو سخت مذموم سمجھتے ہیں۔

جواب: جو کچھ ہمیں احادیث کی روشنی میں ملتا ہے وہ یہی ہے کہ پانی کھڑے ہو کر پینا چاھئے۔ اہلسنّت کے ہاں بھی صحیحین میں حضرت علی اور حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایات نقل ہوئی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعض اوقات کھڑے ہوکر پانی پیا کرتے تھے، اسیطرح بعض صحابہ، حضرت علی ، حضرت عبد اللہ ابن عمر ، حضرت عبد اللہ ابن زبیر وغیرہم سے بسند صحیح نقل ہوا ہے کہ یہ حضرات بھی کھڑے ہوکر پانی پیا کرتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود بھی سنّی حضرات بیٹھ کر پانی پینے کے معاملے میں انتہائی سختگیری کرتے ہیں۔

شیعہ احادیث میں بھی صحیح و معتبر اسناد سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا حکم ملتا ہے۔

جیسے امام صادق(ع) فرماتے ہیں؛

1) عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: شُرْبُ الْمَاءِ مِنْ قِيَامٍ بِالنَّهَارِ أَقْوَى وَ أَصَحُّ لِلْبَدَنِ.

امام صادق(ع): جب دن میں پانی پیو تو کھڑے ہو کر پیو کیونکہ یہ بدن کو مضبوط اور صحیح رکھتا ہے۔ (کافی: ج6 ص382)

مندرجہ بالا حدیث معتبر ہے۔

2) شیخ صدوق نے ان الفاظ میں نقل کیا؛

وَ قَالَ الصَّادِقُ ع شُرْبُ الْمَاءِ مِنْ قِيَامٍ بِالنَّهَارِ أَدَرُّ لِلْعِرْقِ وَ أَقْوَى لِلْبَدَن

امام صادق(ع): دن میں کھڑے ہو کر پانی پینا پسینے کے زیادہ ہونے اور بدن کے قوی ہونے کا باعث ہے۔ (من لا یحضرہ الفقیہ: ج3 حدیث 4243)

مندرجہ بالا حدیث بھی معتبر ہے۔

3) نیز یہ حدیث بھی موجود ہے؛

أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: شُرْبُ الْمَاءِ مِنْ قِيَامٍ بِالنَّهَارِ يُمْرِئُ الطَّعَامَ وَ شُرْبُ الْمَاءِ مِنْ قِيَامٍ بِاللَّيْلِ يُورِثُ الْمَاءَ الْأَصْفَرَ.

امام صادق(ع): دن میں کھڑے ہو کر پانی پینا کھانے کو گوارا بناتا ہے (یعنی کھانا کھانے کا دل چاہے گا) اور رات کو کھڑے ہو کر پینے سے زرد آب کی بیماری ہوتی ہے۔ (کافی: ج5 ص383)

اسی لئے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ دن میں کھڑے ہو کر پینا اور رات میں بیٹھ کر پانی پینا مستحب ہے۔ آیت اللہ العظمی سیّد علی سیستانی و آیت اللہ العظمی شیخ ناصر مکارم شیرازی کی توضیح المسائل سے رجوع کریں۔

خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں