عید والے دن ظہر کی نماز سے لے کر ذی الحجہ کی تیرھویں تاریخ میں فجر کی نماز تک ہر نماز کے بعد تکبیر کہنا سنّت مؤکدہ ہے، یہ کل دس نمازیں بنتی ہیں۔۔۔۔ جو لوگ حج کے لئے منی میں ہیں ان کے لئے پندرہ نمازوں تک تکبیر کہنا مستحب ہے، اور عام دنوں میں دس نمازوں تک۔
جیسا کہ مروی ہے کہ امام علی(ع) عید والے روز ظہر پڑھ کر تکبیرات کہنے کا سلسلہ شروع کرتے تھے اور ایام تشریق کے آخری دن (13 ذی الحج) کو فجر پڑھ کر ختم کرتے تھے اور یہ تکبیر پڑھتے تھے؛
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الاّ اللہ واللہ اکبر، اللہ اکبر وللہ الحمد
دیگر روایات میں "اللہ اکبر علی ما ھدانا اللہ" کا بھی اضافہ ملتا ہے
ایک روایت میں ان تکبیرات کے واجب ہونے کا بھی ذکر ہے لیکن شیخ طوسی نے اس کو سنّت مؤکدہ ہونے پر محمول کیا ہے۔
(وسائل الشیعہ، کتاب الصلوہ، نماز عید کا باب نمبر 22)
ان تکبیرات کو پڑھ کر خاکسار کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔
خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
جیسا کہ مروی ہے کہ امام علی(ع) عید والے روز ظہر پڑھ کر تکبیرات کہنے کا سلسلہ شروع کرتے تھے اور ایام تشریق کے آخری دن (13 ذی الحج) کو فجر پڑھ کر ختم کرتے تھے اور یہ تکبیر پڑھتے تھے؛
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الاّ اللہ واللہ اکبر، اللہ اکبر وللہ الحمد
دیگر روایات میں "اللہ اکبر علی ما ھدانا اللہ" کا بھی اضافہ ملتا ہے
ایک روایت میں ان تکبیرات کے واجب ہونے کا بھی ذکر ہے لیکن شیخ طوسی نے اس کو سنّت مؤکدہ ہونے پر محمول کیا ہے۔
(وسائل الشیعہ، کتاب الصلوہ، نماز عید کا باب نمبر 22)
ان تکبیرات کو پڑھ کر خاکسار کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔
خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں