منگل، 28 مارچ، 2017

حضرت عابس بن شبیب شاکری کی قمہ زنی کی حقیقت

٭حضرت عابس بن شبیب شاکری کی قمہ زنی کی حقیقت٭
سوال) آجکل ایک روایت سوشل میڈیا پر کافی پھیلائی جا رہی ہے کہ شہید کربلا عابس بن شبیب (رض) نے اپنے سر پر سب سے پہلے قمہ کیا، اور فرمایا کہ امام حسین ع کی محبت نے مجھے دیوانہ کر دیا، اور اس روایت کیلئے لہوف، نفس المہموم اور مقتل الحسین کا حوالہ دیتے ہیں۔ اس کی صحت کیا ہے؟
جواب) جھوٹ اور تدلیس کی انتہا ہوتی ہے، عابس بن شبیب(رض) کی شہادت کے احوال میں ہمیں ایک روایت ملتی ہے جس میں عابس کا امام حسین ع سے اذن لینا اور پھر میدان جنگ میں روانہ ہو کر شہادت پانے کی روایت ہے۔ یہ روایت یہ سب سے پہلے تاریخ طبری میں ابی مخنف سے نقل ہوئی، اور وہاں سے شیخ عباس قمی نے نفس المہموم میں اور عبدالرزاق المقرم نے مقتل الحسین میں نقل کیا۔ اس پوری عربی میں کہیں بھی نہیں کہ عابس نے سر پر قمہ مارا، مندرجہ ذیل عبارت کا غلط ترجمہ کر کے تدلیس کی کوشش کی گئی ہے؛
// ومشى نحو القوم مصلتاً سيفه و به ضربة على جبينه فنادى//
جب عابس نے امام حسین ع سے اذن لیا تو وہ اشقاء کی جانب برہنہ تلوار لئے روانہ ہو، اس حالت میں کہ ان کے پیشانی پر ضربت کا نشان تھا، اور پکارا کہ کوئی ہے جو میرے مقابلے پر آئے؟
اس میں کہاں ذکر ہے کہ انہوں نے اپنی پیشانی پر تلوار سے وار کیا؟ اور جو قصہ نقل کیا گیا ہے کہ جب کوئی ان کے مقابلے پر نہیں آيا تو انہوں نے کہا کہ عشق میں دیوانہ ہو گيا ہوں اور سر پر قمہ مارا، تو یہ الفاظ کہیں نہیں ہیں۔
عابس کے احوال میں ملتا ہے کہ جب یہ میدان میں گئے تو کوئی ان کے مقابلے میں نہیں آيا، کیونکہ یہ لڑنے میں ماہر تھے، جب ابن سعد نے یہ حالت دیکھی تو لشکر کو حکم دیا کہ سب مل کر عابس پر سنگ باری کریں، جب ان پر ہر طرف سے پتھر برسائے جانے لگے تو اپنی زرہ اتار دی، اور آہنی ٹوپی بھی اتار کر پھینک دی، کسی نے کہا کہ اپنی ٹوپی کیوں پھینک دی تو فرمایا کہ "حب الحسین اجننی" ۔۔۔ عشق حسین ع نے مجھے دیوانہ کر دیا۔ اسی حالت میں فوج یزید نے ان کو گھیر کر شہید کیا اور سر قلم کیا۔ ابن زیاد کے دربار میں ہر کوئی دعوی کرنے لگا کہ میں نے عابس کا سر قلم کیا ہے، جس کا فیصلہ ابن زیاد نے یوں کیا کہ سب نے مل کر اس کا سر قلم کیا ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ
سید جواد حسین رضوی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں