جمعہ، 2 فروری، 2018

امام حسین(ع) پر معرفت کے ساتھ گریہ کا مفہوم

امام حسین(ع) پر معرفت کے ساتھ گریہ کا مفہوم
تحریر: سید جواد حسین رضوی
الإمامُ زينَ العابدينُ عليه السلام: أيُّما مُؤمِنٍ دَمِعَت عَيناهُ لِقَتلِ الحُسَينِ عليه السلام حَتّى تَسيلَ عَلى خَدِّهِ، بَوَّأهُ اللّهُ بِها في الجَنَّةِ غُرَفا يَسكُنُها أحقابا
امام زین العابدین(ع): ہر مومن جس کی آنکھیں امام حسین(ع) کی شہادت پر گریان ہو جائے یہاں تک کہ اس کے آنسو اس کے چہرے پر روان ہو جائیں۔ اللہ تعالی اس کی وجہ سے جنّت میں اس کے لئے ایک حجرہ قرار دیتا ہے جہاں وہ ایک عرصۂ دراز تک رہے گا۔
ثواب الاعمال: جلد 1، ص 108
تفسیر حدیث
اس طرح کی احادیث عزاداری کے علاوہ دیگر باتوں میں بھی ہیں جیسے شیعہ سنّی متفقہ اور صحیح حدیث ہے کہ جو بھی لا الہ الا اللہ پڑھے گا اس کیلئے جنت ہے۔۔۔ تو کیا محض کلمہ پڑھنے سے جنت مل جائے گی؟ سب کو پتہ ہے کہ محض کلمہ پڑھنے سے جنت نہیں ملتی بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو اس کلمے کو قلب سے درک کرے گا اس کیلئے جنت ہے۔
وہ اس طرح کے جو اللہ کےواحد اور معبود ہونے پر کامل یقین رکھتا ہے تو وہ یقینا اللہ کی معصیت بھی نہیں کرے گا، اللہ کے حکم پر سر تسلیم خم کرے گا، اور جب وہ ایسا کرے گا تو اس پر جنت واجب ہوگی۔
اسی طرح جو امام حسین ع پر معرفت کے ساتھ روئے گا اس پر جنت واجب ہے، جب امام حسین ع کی معرفت کسی شخص کو حاصل ہوکی تو وہ ان کی سیرت پر چلے گا اور جب سیرت پر چلے گا تو اس پر جنت واجب ہوگی۔ محض رونا کمال نہیں، یہ مصائب ہی ایسے ہیں کہ ان کو سن کر ہر انسان روئے گا۔۔۔ چنانچہ روایتوں میں ہے کہ فوج اشقیاء جب مظالم ڈھا رہے تو رو بھی رہے تھے۔ لہذا رونا کمال نہیں بلکہ حسینی سیرت پر عمل کرنا کمال ہے۔
امام حسین ع پر معرفت کے ساتھ رونے کا بھی یہی مفہوم ہے کہ حسینی سیرت پر عمل کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں