جمعرات، 12 فروری، 2015

رسول اللہ(ص) سے افضل کوئی نہیں

٭رسول اللہ(ص) سے افضل کوئی نہیں: شیعہ ہونے کا دعوی تبھی قبول ہے جب تک رسول(ص) کی سیرت و سنّت پر عمل نہ کیا جائے٭
امام باقر(ع): يَا جَابِرُ لَا تَذْهَبَنَّ بِكَ الْمَذَاهِبُ حَسْبُ الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ أُحِبُّ عَلِيّاً صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَ أَتَوَلَّاهُ فَلَوْ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ رَسُولَ اللَّهِ ص وَ رَسُولُ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ عَلِيٍّ ثُمَّ لَا يَتَّبِعُ سِيرَتَهُ وَ لَا يَعْمَلُ بِسُنَّتِهِ مَا نَفَعَهُ حُبُّهُ إِيَّاهُ شَيْئاً فَاتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْمَلُوا لِمَا عِنْدَ اللَّهِ لَيْسَ بَيْنَ اللَّهِ وَ بَيْنَ أَحَدٍ قَرَابَةٌ أَحَبُّ الْعِبَادِ إِلَى اللَّهِ وَ أَكْرَمُهُمْ عَلَيْهِ أَتْقَاهُمْ لَهُ وَ أَعْمَلُهُمْ بِطَاعَتِه
امام باقر(ع): اے جابر! مختلف آراء و افکار کی وجہ سے راہ حق سے دور نہ ہونا، کسی شخص کا یہ کہنا کیا کافی ہو سکتا ہے کہ میں علی(ع) سے محبت و تولاّ رکھتا ہوں؟
بلکہ اگر کوئی یہ کہے کہ میں رسول اللہ(ص) سے محبت رکھتا ہوں، جبکہ رسول اللہ(ص) مولا علی(ع) سے بلاشبہ افضل ہیں۔ لیکن پھر بھی ان کی سیرت کی اتباع نہ کرے اور ان کی سنّت پر عمل نہ کرے تو اس محبّت کا اس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لہذا تم اللہ سے ڈرو اور اللہ کا تقرّب حاصل کرنے کے لئے نیک اعمال انجام دو کیونکہ اللہ سے کسی کی بھی رشتہ داری نہیں ہے۔
بندوں میں اللہ کے نزدیک وہی سب سے زیادہ محبوب ہے جو پرہیزگار ہو اور ان (بندوں) میں اطاعت خداوندی میں زیادہ عمل کرنے والا ہو۔
(صفات الشیعہ از شیخ صدوق: ص 12، امالی شیخ طوسی: ص736)
اسناد و اعتبار حدیث: یہ ایک حدیث کا حصّہ ہے جس کو شیخ صدوق اور شیخ طوسی نے نقل کیا ہے جبکہ شیخ کلینی نے اس حدیث کا کچھ حصّہ نقل کیا ہے۔
شیخ صدوق اور شیخ طوسی نے اس کو دو دو طرق سے نقل کیا ہے اور شیخ کلینی نے ایک طریق سے۔ شیخ طوسی کا ایک طریق صحیح ہے اور تمام روات ثقہ ہیں۔ لہذا کثرت طرق کی وجہ سے اور مشایخ ثلاثہ کے اس حدیث کو نقل کرنے کی وجہ سے ہم پر اس روایت کے صدور کی نسبت معصوم(ع) سے دے سکتے ہیں۔
فوائد الحدیث: یہ حدیث متن اور وثوق اسنادی و صدوری کے حساب سے بہترین حدیث ہے۔ ایک یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رسول اللہ(ص) تمام امّتوں اور مخلوقات سے افضل ہیں۔ اس سے غالیوں کے "عقیدہ مساوات" کی نفی ہوتی ہے جس کے تحت وہ رسول اللہ(ص) اور مولا علی(ع) کو فضیلت میں برابر کہتے ہیں۔
دوسرا فائدہ یہ ہے کہ صرف شیعہ ہونے کا زبانی دعوی کافی نہیں ہے، جب تک رسول اللہ(ص) کی سیرت و سنّت پر عمل نہ کیا جائے تب تک شیعہ ہونا نجات کا ضامن نہیں ہے۔ اللہ کو سب سے زیادہ محبوب وہی ہے جو متقی ہو اور اللہ کی اطاعت کرتا ہو۔
ان ایام میں جبکہ رسول اللہ(ص) کی ذات کو توہین کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور مسلمان دنیا بھر میں سراپا احتجاج ہیں، لیکن ان کا احتجاج کا طریقہ بالکل بھی درست نہیں۔ اپنے ہی املاک کو نقصان پہنچانا، اپنی ہی جانوں کا ضیاع، اپنا ہی نقصان پہنچانا، بیگناہوں پر حملے کرنا جن کا اس معاملے میں قصور نہیں۔ ان افعال سے ہم اسلام کا ہی چہرہ داغ دار کر رہے ہیں، لہذا آئیں اس موقع پر عہد کرتے ہیں کہ توحید پر راسخ عقیدہ رکھیں گے، رسول اللہ(ص) اور ان کی اہل بیت(ع) سے حقیقی محبّت کریں گے اور رسول اکرم(ص) کی سنّت طیّبہ پر عمل کریں گے، اور یہی حقیقی احتجاج ہے۔
وما علینا الا البلاغ
خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں