٭رسول اللہ(ص) پر ایک اعتراض کا جواب٭
سوال) جب حضرت محمد(ص) انسانیت و آدمیت کے عظیم درجہ پر فائز تھے اور وہ بشریت کے ایک عظیم معلّم کی حیثیت رکھتے تھے، نیز سارے انسانوں کے لئے عملی نمونہ تھے تو پھر آپ نے کیوں بڑھاپے میں ایک 9 سالہ لڑکی سے شادی کی؟
جواب) ایک جوان عورت کے لئے بوڑھے آدمی سے شادی کرنے میں اگر کوئی عیب ہو سکتا ہے تو وہ یہ ہے کہ بوڑھے کے ساتھ جنسی آمیزش لذّت بخش نہیں ہوگی، یا یہ کہ چونکہ دونوں کا سن برابر نہیں ہے لہذا عام طور پر بیوی کے بڑھاپے سے پہلے ہی شوہر مر جائے گا اور عورت جوانی میں ہی بیوہ ہو جائے گی۔ لیکن یہ بات بالکل ظاہر اور بہت زیادہ واضح ہے کہ شادی کے صرف یہی دو مقاصد نہیں ہیں، لہذا اس طرح کی شادی کے ممنوع ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ مذکورہ مقاصد سے کہیں اہم کچھ دوسرے مقاصد ہوں کہ جس کی وجہ سے شادی کی جائے۔
کئی سال پہلے جب "آئزن ھاور" امریکہ کا صدر تھا، امریکہ میں کثیر تعداد میں شائع ہونے والے اخباروں میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ وہاں کی باکرہ لڑکیوں سے سروے کیا گیا کہ تم کس سے شادی کرنا چاہتی ہو؟ امریکہ کی اکثر غیر شادی شدہ لڑکیوں نے جواب دیا تھا کہ ہم "آئزن ھاور" سے شادی کے خواہاں ہیں، جبکہ وہ نہ تو جوان تھا اور نہ شکل و صورت کے لحاظ سے اچھا تھا۔
جس کو بھی رسول اللہ(ص) کی زندگی اور شادی کے بارے میں کچھ معلومات ہے وہ یہ جانتا ہے کہ آپ نہ تو شہوت پرست تھے اور نہ ہی آپ کو خوشگزرانی کی عادت تھی، آپ کے سارے امور تعقّل کی بنیاد پر تھے، احساسات کی بنیاد پر نہیں۔ آپ نے یہ شادی اس لئے کی تھی کہ لوگوں کو یہ تعلیم دیں کہ اس طرح کی شادی جائز ہے، نیز آپ کے مشن کو ترقی دینے میں اسے بڑی اہمیت حاصل تھی۔
آیت اللہ العظمی علامہ محمد حسین طباطبائی (رح)
پیشکش: ابو زین الہاشمی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں