منگل، 3 مئی، 2016

مصلحت آمیز جھوٹ فساد انگیز سچ سے بہتر ہے


٭مصلحت آمیز جھوٹ فساد انگیز سچ سے بہتر ہے٭
حضرت محمد مصطفی(ع) اپنی طویل وصیت میں امام علی(ع) سے فرماتے ہیں؛
يَا عَلِيُّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ أَحَبَّ الْكَذِبَ فِي الصَّلَاحِ وَ أَبْغَضَ الصِّدْقَ فِي الْفَسَاد
"اے علی! اللہ عزوجل اس جھوٹ کو پسند کرتا ہے جو صلاح و بہتری کے لئے ہو، اور اس سچ کو ناپسد کرتا ہے جس سے فساد پھوٹے۔"
(من لا یحضرہ الفقیہ: ج4 ص353 حدیث5762)
شیخ سعدی گلستان میں ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ ایک دفعہ کسی بادشاہ نے ایک لغزش پر کسی اسیر کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ جب اس اسیر کو اپنی موت سامنے نظر آئی تو بادشاہ کو گالیاں دینے لگا۔ بادشاہ کو سمجھ نہیں آئی تو پوچھا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے؟
ایک با تدبیر وزیر نے کہا کہ بادشاہ سلامت وہ اس آیت کی تلاوت کر رہا ہے؛
«والکاظمین الغیظ و العافین عن الناس»
"(اہل ایمان) اپنے غیظ و غضب کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کی غلطی پر ان کو معاف کرتے ہیں"
بادشاہ نے یہ سنا تو نرم پڑ گیا اور اس اسیر کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ اس پر ایک دوسرا درباری جو دل میں برائی اور وزیر سے دشمنی رکھتا تھا، بادشاہ سے کہنے لگا کہ یہ شخص جھوٹ بولتا ہے، وہ اسیر تو آپ کو گالیاں دے رہا تھا۔
اس پر بادشاہ نے کہا کہ اس وزیر کا جھوٹے میرے لئے تمہاری سچائی سے زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اس نے مصلحت سے (ایک شخص کی جان بچانے کے لئے) جھوٹ کہا اور تم اپنی باطنی خباثت کی وجہ سے سچ بول رہے ہو۔
اسی لئے فارسی مقولہ ہے؛
"دروغ مصلحت آمیز بہ از راست فتنہ انگیز"۔
چنانچہ وہ جھوٹ جس سے دو انسانوں کے درمیان قرب بڑھے اور دلوں کی کدورتیں دور ہوں اس سچ سے بہتر ہے جس سے دلوں میں دوری پیدا ہو یا کسی کی بدگوئی ہو یا کسی مسلمان یا انسان کو نقصان و آزار پہنچے۔

خاکسار: سید جواد رضوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں