بہت دفعہ ہوتا ہے کہ بعض لوگ کسی کے بارے میں جان بوجھ کر ایسی باتیں کر جاتے ہیں جن کی وجہ سے ان کو ضرر پہنچتا ہے، ایسا شخص اس ضرر میں شراکت دار ہوتا ہے اور روز قیامت اس کو بھی ضرور سزا ملے گی۔ اسی طرح وہ لوگ جو اہلسنّت کے مقدسات کی توہین کھلے عام کرتے ہیں اور ان کی ویڈیوز / پوسٹ اور دیگر بیانات کو جواز بنا کر لوگوں کو شیعوں کے خلاف ابھارنے میں استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی وجہ سے کوئی بیگناہ شیعہ قتل کیا جاتا ہے تو اس قتل میں وہ شخص بھی شریک ہے جس نے اہلسنّت کے مقدسات کی توہین کی اور جس کی وجہ سے اس بیگناہ کے قتل پر ابھارا گیا۔
بلاشبہ یہ درست ہے کہ بہت سے لوگ جو شیعوں کے دشمن ہیں وہ اپنی عناد کی وجہ سے ہیں، لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ان کو جواز بھی بہت سے ناعاقبت اندیش شیعہ فراہم کرتے ہیں۔ بعض لوگ تو ایسے ہیں جو ایک مخصوص مرجع تقلید کی طرف سے حرمت کے فتوی کی وجہ سے ضد و عناد میں بھی ایسی حرکتیں انجام دیتے ہیں۔ ان لوگوں کے لئے معصوم کی یہ حدیث ہی کافی ہے۔
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ جَمِيعاً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْعَلَاءِ وَ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ مَعاً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ع یقولُ إِنَّ الْعَبْدَ يُحْشَرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ مَا يُدْمِي دَماً فَيُدْفَعُ إِلَيْهِ شِبْهُ الْمِحْجَمَةِ أَوْ فَوْقَ ذَلِكَ فَيُقَالُ لَهُ هَذَا سَهْمُكَ مِنْ دَمِ فُلَانٍ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّكَ لَتَعْلَمُ أَنَّكَ قَبَضْتَنِي وَ مَا سَفَكْتُ دَماً قَالَ بَلَى سَمِعْتَ مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ كَذَا وَ كَذَا فَرَوَيْتَهَا عَنْهُ فَنُقِلَتْ عَنْهُ حَتَّى صَارَ إِلَى فُلَانٍ الْجَبَّارِ فَقَتَلَهُ عَلَيْهَا فَهَذَا سَهْمُكَ مِنْ دَمِه
امام باقر(ع): ایک ایسا بندہ جس نے کوئی قتل نہیں کیا ہوگا، جب قیامت کے دن محشور کیا جائے گا تو اس کو خون دیا جائے گا جیسے حجامت کے خون کا ظرف ہوتا ہے اور اس کو کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کے خون میں سے تمہارا حصّہ ہے۔ وہ شخص کہے گا کہ اے خدا تو جانتا ہے کہ تو نے اس حالت میں میری جان قبض کی کہ میں نے کسی کا بھی خون نہیں بہایا تھا۔
اس پر کہا جائے گا کہ ایسا نہیں، تو نے فلان بن فلان سے ایسا ایسا سنا، اور تو نے اس شخص سے وہ بات نقل کی یہاں تک کہ وہ بات فلاں ظالم تک پہنچی، اس نے اس بات کی وجہ سے اس شخص کو قتل کیا۔ لہذا یہ اس کے خون میں سے تمہارا حصّہ ہے۔
(محاسن: ج1 ص104)
اس حدیث کی سند "صحیح" ہے۔ اس بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ پوری امّت مسلمہ بالعموم اور ملّت تشیّع بالخصوص ایک جان ہے، ہم میں سے کسی کی بات ایسی ہی ہے جیسے پوری ملّت کی ہے۔ لہذا ہم میں سے کسی کی کوئی بات، فعل یا عمل کسی اور مومن کو اذیت پہنچانے کا باعث بنے تو اس میں ہم بھی شریک ہیں۔
اگر اس حدیث سے بھی کسی کی آنکھ نہ کھلے تو سمجھ جائیں کہ وہ دانستہ یا نادانستہ دشمن کا آلۂ کار ہے اور شیطان نے اس کی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
وما علینا الاّ البلاغ
العبد: ابو زین الہاشمی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں