٭کتاب روضۃ الکافی٭
سوال) کیا اصول و فروع کافی کی طرح روضۃ الکافی بھی شیخ کلینی کی تصنیف تھی؟ کہتے ہیں کہ کچھ علماء نے اس کی شیخ کلینی سے نسبت کے بارے میں شک کا اظہار کیا ہے اور کہتے ہیں کہ ابن ادریس حلّی یا شہید ثانی کی تصنیف ہے۔
جواب) جی ہاں عالم جلیل ملّا خلیل قزوینی نے احتمال دیا تھا کہ روضۃ الکافی دراصل ابن ادریس حلّی کی تالیف ہے لیکن انہوں نے اس پر کوئی دلیل نہیں لکھی۔ البتہ تحقیق سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ روضۃ الکافی شیخ کلینی کی ہی تصنیف ہے، اس کی کچھ وجوہات ہیں؛
1) شیخ نجاشی و شیخ طوسی جیسے قدیم علماء نے ابو جعفر محمد بن یعقوب الکلینی کے احوال لکھتے ہوئے کافی کی کتب میں سے ایک کتاب الروضہ کو قرار دیا۔ ملاحظہ ہو رجال نجاشی ص377 اور فہرست شیخ طوسی ص393
2) اس کتاب کا اسلوب وہی ہے جو اصول و فروع کافی کا ہے۔ یعنی اسناد کو اسی طرح سے لایا گیا ہے جس طرح سے اصول و فروع میں ہے، یہاں تک کہ "عدّۃ من اصحابنا" کی اصطلاح بھی اس کتاب میں نظر آتی ہے جو شیخ کلینی سے مخصوص ہے۔
3) تمام احادیث کی سند کی ابتدا شیخ کلینی کے ہی شیوخ سے ہوتی ہے
ان تمام باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ اس کتاب کی نسبت شیخ کلینی سے درست ہے، اس میں ضعیف و مردود روایات کثرت سے ہیں تو ایسا خود اصول و فروع کافی پر بھی صدق آتا ہے، کیونکہ ان میں بھی کثرت سے ضعیف روایات ہیں جس کی وجہ سے ہم کافی کی نسبت کو شیخ کلینی سے مشکوک قرار نہیں دے سکتے۔
ابن ادریس حلّی اور شیخ کلینی میں بہت لمبے عرصے کا فرق تھا، جبکہ اس میں موجود احادیث کی اسناد سے معلوم ہوتا ہے کہ شیخ کلینی کی ہی اسناد ہیں۔
یہ جو رائے ہے کہ روضۃ الکافی شہید ثانی کی تصنیف ہے، یہ ابن ادریس کی طرف نسبت دینے والی رائے سے بھی زیادہ سست اور بے بنیاد ہے۔
خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں