٭عبادت کی کثرت نہیں بلکہ اخلاص و اخلاق کی اہمیت٭
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع لَا تَنْظُرُوا إِلَى طُولِ رُكُوعِ الرَّجُلِ وَ سُجُودِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ شَيْءٌ اعْتَادَهُ فَلَوْ تَرَكَهُ اسْتَوْحَشَ لِذَلِكَ وَ لَكِنِ انْظُرُوا إِلَى صِدْقِ حَدِيثِهِ وَ أَدَاءِ أَمَانَتِه
امام جعفر صادق(ع): "کسی شخص کے رکوع اور سجود کے طولانی ہونے کو مت دیکھو، کیونکہ وہ اس کی عادت پیدا کر چکا ہے اگر وہ اس کو ترک کرے گا تو وحشت زدہ ہو جائے۔ لیکن اس شخص کے گفتار کی صداقت اور امانتداری کو دیکھو (جو اصل میں ایمان کی علامت ہے۔"
(اصول کافی: ج2 ص105)
امام صادق(ع) نے یہاں پر ایمان کا معیار بتا دیا ہے۔ بیشک کفر اور اسلام میں ایک واضح فرق نماز کا ہے، نماز کے بغیر کوئی شخص ایمان کا اظہار نہیں کر سکتا۔ نیز اللہ تعالی کی صحیح معرفت کے بعد اللہ کا تقرب حاصل کرنے کا دوسرا درجہ نماز کی پابندی ہے، جیسا کہ امام کاظم(ع) اپنی ایک وصیت میں ھشام سے فرماتے ہیں؛
يَا هِشَامُ أَفْضَلُ مَا يَتَقَرَّبُ بِهِ الْعَبْدُ إِلَى اللَّهِ بَعْدَ الْمَعْرِفَةِ بِهِ الصَّلَاةُ وَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَ تَرْكُ الْحَسَدِ وَ الْعُجْبِ وَ الْفَخْر
"اے ھشام! بہترین چیز جس کی وجہ سے کوئی شخص اللہ کی معرفت کے بعد اللہ کی قربت حاصل کرتا ہے، نماز ہے۔ نیز والدین کے ساتھ نیک سلوک اور حسد و تکبّر و تفاخر کا ترک کرنا ہے۔"
(تحف العقول: ص391)
نماز کی اتنی اہمیت کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض لوگ نماز کی عادت پیدا کر لیتے ہیں۔ یہ عادت بعض دفعہ والدین کی ترغیب، ماحول کے اثرات یا دینی علوم پڑھنے سے پیدا ہوتی ہے۔ لیکن یہ عادت خدا کی معرفت کا نتیجہ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے نمازی تو ہوتے ہیں لیکن اپنے گفتار و کردار و اخلاق میں خالص اسلام کے پیروکار نہیں ہوتے۔
اسی لئے ہمیں بہت سے نمازی اور بظاہر شرع کے پابند لوگوں میں ایسے بھی ملیں گے جو حقوق الناس کی رعایت نہیں کرتے۔ غیبت و بہتان، حسد و نفاق، تکبّر و عیب جوئی کے رسیا نظر آتے ہیں۔ اپنے رویّوں میں اعتدال پیدا نہیں کر سکتے، نہ شرع کو سمجھنے کی توفیق، نہ روح اسلام کو درک کرنے کی صلاحیت۔ امام خمینی نے ایک جگہ دینی طلاّب کو بھی تنبیہ کی ہے جو فقط ظاہر کو لئے بیٹھے ہیں اور باطن پر توجّہ نہیں کرتے جس کی وجہ سے اخلاقی برائیوں میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ دینی و علمی اختلاف پر طوفان بدتمیزی، گالیوں اور توہین کا تبادلہ، ایک دوسرے کے خاندان اور والدین تک پہنچنا، اسی طرح دیگر عادات رذیلہ بظاہر دینی لوگوں میں نظر آتا ہے۔ ان چیزوں کے مظاہر آئے دن فیس بک پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اسی لئے امام صادق(ع) نے یہاں یہ واضح فرمایا کہ کسی کے رکوع و سجود کے طولانی ہونے سے متاثر نہیں ہونا چاھئے، کیونکہ اس کی عادت انسان پیدا کر لیتا ہے۔ جو چیز اہم ہے وہ گفتار کی صداقت اور دیگر حقوق الناس کی رعایت کرنے میں ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو روح اسلام کو سمجھنے کی توفیق عنایت کرے۔
العبد: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں