بدھ، 5 اپریل، 2017

خواتین کا جماعت میں نماز ادا کرنا

*خواتین کا جماعت میں نماز ادا کرنا *
سوال:کیا خواتین جماعت میں نماز ادا کر سکتی ہیں؟ احادیث و سیرت معصومین علیھم السلام کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب: ہمیں سیرت معصومین(ع) میں متعدد مقامات پر خواتین کے بارے میں ملتا ہے کہ مساجد میں نماز پڑھنے آیا کرتی تھیں اور کبھی ان کو کسی معصوم نے نہیں روکا۔ سب سے اہم رسول اللہ(ص)کی سیرت ہے، آپ کے زمانے میں خواتین باقاعدہ جماعت میں شرکت کرتی تھیں اور کئی جگہوں پر ملتا ہے کہ یہ خواتین ان سے سوالات بھی کرتی تھیں۔ مسجد نبوی میں الگ سے دروازہ تھا جس کو "باب النساء" کہتے تھے جہاں خواتین کی آمد و رفت ہوتی تھی، یہ نام بذات خود اس بات کا ثبوت ہے کہ خواتین بلاروک ٹوک آیا کرتی تھیں۔
ہمیں مولا علی(ع) سے ایک حدیث ملتی ہے کہ آپ فرماتے ہیں؛ َ قَالَ عَلِيٌّ ع كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ مَعَ النَّبِيِّ ص وَ كُنَّ يُؤْمَرْنَ أَنْ لَا يَرْفَعْنَ رُءُوسَهُنَّ قَبْلَ الرِّجَالِ لِضِيقِ الْأُزُر
خواتین اپنی نمازوں کو رسول اللہ(ص) کے ساتھ پڑھا کرتی تھیں اور ان کو حکم تھا کہ مردوں سے پہلے سر نہ اٹھائیں کیونکہ مردوں کے کپڑے (ازار) جھوٹے ہوئے کرتے تھے۔ (قرب الاسناد؛ص18، من لا یحضرہ الفقیہ؛ ج1 ص396، وسائل الشیعہ؛ج8 ص343)
اس سے ملتی جلتی روایت علل الشرائع میں بھی موجود ہے۔
ہمیں یہ بھی ملتا ہے کہ جب رسول اللہ(ص) کو کسی نوزاد بچے کی رونے کی آواز آتی تھی تو نماز کو مختصر کر دیتے تھے تاکہ اس کی ماں کو اور بچے کو تکلیف نہ ہو۔
امام صادق(ع) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں؛ َ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ص يَسْمَعُ صَوْتَ الصَّبِيِّ يَبْكِي وَ هُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيُخَفِّفُ الصَّلَاةَ فَتَصِيرُ إِلَيْهِ أُمُّه
یعنی جب رسول اللہ(ص) کسی بچے کی رونے کی آواز سنتے تھے تو نماز کو مختصر کر دیتے تھے تاکہ اس کی ماں پریشان نہ ہو۔ (علل الشرائع؛ج2 ص344، وسائل الشیعہ؛ ج8 ص341)
یہ سب اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ رسول اللہ(ص) کے دور میں خواتین باقاعدہ جماعت میں شرکت کرتی تھیں اور انہوں نے کبھی منع نہیں فرمایا۔ اس کے علاوہ تمام مومنین پر مسجد میں نماز پڑھنے کا استحباب بھی شامل ہے جن میں تمام مرد و عورت پر مسجد میں نماز پڑھنے کی تاکید ہے۔ مثلا؛
لْمَسْجِدُ بَیْتُ کُلِّ مُؤْمنٍ یعنی رسول اللہ(ص) نے فرمایا؛ مسجد ہر مومن کا گھر ہے، نیز فرمایا؛ إنّ الْمَساجِدَ بُیُوتُ الْمُتّقینَ یعنی مساجد متقین کے گھر ہیں (مستدرک الوسائل؛ ج3 ص359)
ہاں البتہ کچھ روایتوں میں ہمیں یہ بھی ملتا ہے کہ خواتین کے لئے بہترین یہ ہے کہ اپنے گھر پر پڑھے بلکہ گھر میں بھی سب سے چھپی ہوئی جگہ پر پڑھے۔
مثلا امام صادق(ع) فرماتے ہیں؛ خَیْرُ مَساجِدِ نِسائِکُمْ الْبُیوتُ یعنی خواتین کے لئے بہترین مساجد ان کے گھر ہیں (وسائل الشیعہ؛ ج5 ص236)
یہ دونوں اقسام کی روایتیں باہم معارض نظر آتی ہیں جبکہ ایسا ہے نہیں، دونوں کے درمیان ہم جمع کریں گے۔ یعنی اگر حجاب کی شرائط مکمل ہوں تو خواتین کے لئے مسجد میں نماز پڑھنا بہتر ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو اپنے گھر پر پڑھنا ان کے لئے افضل ہوگا۔ مسجد جاتے ہوئے فساد کا خطرہ ہو تو افضل یہی ہے کہ گھر پر نماز پڑھی جائے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ
خاکسار: سید جواد حسین رضوی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں