موضوع: کیا نماز معراج میں فرض ہوئی؟
تحریر: سید جواد حسین رضوی
نماز معراج سے پہلے بھی فرض تھی، جیسا کہ معراج سے پہلے اترنے والی آيات میں نماز کا واضح ذکر ہے, سورہ علق جو حضور(ص) پر نازل ہونے والی پہلی سورت تھی، ارشادہ ہوا ہے؛
أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰ
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے (یعنی) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے (علق، 9 و 10)
اس آيت سے واضح ہوتا ہے کہ حضور(ص) ابتدائے بعثت میں بھی نماز پڑھتے تھے اور کفار آپ کو منع کیا کرتے تھے۔ بلکہ علامہ طباطبائی کی تصریح کے مطابق اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وحی قرآن کے نزول سے پہلے بھی رسول اللہ(ص) نماز پڑھتے تھے۔ ممکن ہے کہ یہ نماز کسی سابقہ شریعت جیسے دین ابراھیمی کے مطابق ہو۔
سورہ مدثر میں جو کہ معراج سے پہلے والی سورت ہے، اس میں بھی جہنمیوں کا ذکر ہے جن سے پوچھا جائے گا جہنم میں کیوں جھونکے گئے تو کہیں گے؛
قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ
وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے
یا مثلا سورہ مزمل کی مشہور آیتیں ہیں، ان میں بھی آنحضرت(ص) کے نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے. ان تمام آيات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ(ص) پہلے بھی نماز پڑھا کرتے تھے، ممکن ہے کہ اس نماز کی صورت ایسی نہ ہو، اور صحیح معنوں میں نماز کا حکم معراج میں ہوا ہو منجملہ رکعات کے تعین کے ساتھ۔
بعض علماء نے یہ بھی احتمال ظاہر کیا ہے کہ حضور(ص) پر نماز معراج سے پہلے واجب تھی لیکن دیگر افراد پر مستحب تھی، لیکن معراج کے بعد سب پر فرض کی گئی۔ لیکن یہ احتمال بوجوہ قابل قبول نہیں۔ اور بعض نے یہی کہا کہ خود نماز کی تشریع معراج پر ہوئی، لیکن یہ بات بھی مندرجہ بالا آيات کی رو سے درست نہیں۔
والسّلام علیکم ورحمۃ اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں