جمعہ، 26 ستمبر، 2014

رمضان میں نماز شب (تہجّد)

٭رمضان میں نماز شب (تہجّد)٭

اللہ تعالی کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہمیں پھر سے ماہ رمضان کو درک کرنے کی سعادت نصیب کی ۔۔۔۔ زھے نصیب کہ یہ ایّام اور یہ راتیں پھر سے ہماری قسمت میں آئی ہیں۔ ماہ رمضان کی سعادتوں میں سے ایک یہ ہے کہ انسان آخر شب میں سحری کے لئے جاگتا ہے اور ان نیک ترین ساعات سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ حیف ہے کہ انسان ان گھڑیوں کو درک کرے لیکن نماز شب یا تہجّد کی سعادت سے محروم رہے۔

نماز شب کا بہترین وقت سحری کے اوقات ہیں۔ اس فرصت سے استفادہ کریں اور تہجّد کو رمضان کی راتوں میں ادا کریں۔ نماز شب کی فضیلت کے لئے کچھ احادیث ہم بطور تبرّک پیش کر رہے ہیں ورنہ اس نماز کی اتنی فضیلت ہے کہ شاید ایک آرٹیکل بھی کم ہو۔

رسول اللہ (ص) فرماتے ہیں؛ افْضَلُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ الْمَکتوبَةِ الصَّلاةُ فی جَوْفِ اللَّیل

نماز پنجگانہ کے بعد افضل ترین نماز نماز شب ہے۔ (کنز العمّال: ج7 ح21397)

ختمی مرتبت(ص) نیز فرماتے ہیں: "دو رکعت نماز رات کی گہرائی میں مجھے دنیا و مافیھا سے محبوب تر ہے۔" (بحارالانوار: ج87 ص 148)

حضرت رسول اکرم(ص) نیز مولا علی(ع) سے اپنی وصیت میں فرماتے ہیں کہ کچھ چیزیں ہیں جن کو ہرگز ترک نہ کرو۔ ان میں آگے فرماتے ہیں؛ وَ عَلَيْكَ بِصَلَاةِ اللَّيْلِ وَ عَلَيْكَ بِصَلَاةِ اللَّيْلِ وَ عَلَيْكَ بِصَلَاةِ اللَّيْلِ

یعنی نماز شب کی پابندی کرو (اس جملے کی تین دفعہ تکرار فرماتے ہیں)

(کافی: ج8 ص79)

امام حسن عسکری(ع) اپنے ایک خط میں جو انہوں نے شیخ صدوق کے والد علی ابن بابویہ (قدس سرہ) کو لکھا تھا، رسول اللہ(ص) کی اسی وصیّت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں؛

و عليك بصلاة الليل فان النبيّ صلّى اللّه عليه و آله أوصى عليّا عليه السلام فقال يا على عليك بصلاة الليل ثلاث مرّات و من استخف بصلاة الليل فليس منّا، فاعمل بوصيتي و أمر شيعتى حتّى يعملوا عليه

"نماز شب کی پابندی کرو، کیونکہ نبی پاک(ص) نے علی(ع) کو وصیت کرتے ہوئے تین دفعہ فرمایا کہ اے علی! نماز شب کی پابندی کرو ۔۔۔۔ اور جو شخص نماز شب کو خفیف سمجھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ پس میری وصیّت پر عمل کرو اور میرے شیعوں کو حکم دو یہاں تک کہ وہ ان وصیّتوں پر عمل کریں۔"

اللہ اکبر!

اس قدر تاکید کے بعد ہم اس سعادت سے محروم رہیں؟ حیف ہے شیعوں پر جنہوں نے دین کو فقط چند مباحث تک قید کر لیا ہے اور تشیّع کو لایعنی مباحث میں سمو دیا ہے، لیکن تشیّع کی ان گرانقدر تعلیمات کو فراموش کر بیٹھے ہیں۔

نماز شب کی افادیت کے پیش نظر ہم مختصر طور پر اس کے کچھ اعمال بتا دیتے ہیں۔

1) نماز شب آٹھ رکعت ہے جو دو دو رکعت کر کے پڑھی جائے گی (نماز فجر کی طرح)۔ اس کے بعد دو رکعت نماز شفع ہے اور پھر ایک رکعت نماز وتر۔

2) نماز شب میں حمد کے بعد سورت کی تلاوت ضروری نہیں۔

3) نماز شفع میں بہتر ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ ناس اور دوسری میں سورہ فلق کی تلاوت ہو۔

4) اگر وقت تنگ ہو تو دو رکعت پڑھنے پر اکتفا کیا جا سکتا ہے، ساتھ ایک رکعت وتر پڑھے۔ اگر مزید تنگ ہو تو نماز وتر پڑھنے پر ہی اکتفا کیا جائے۔

5) نماز وتر کی اپنی فضیلت وارد ہوئی ہے، چنانچہ مولا علی(ع) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ(ص) نے نماز وتر کی خاص تاکید کی اور آپ(ص) خود بھی وتر کے لئے کوشش کرتے تھے کہ کبھی قضا نہ ہو (بحارالانوار: ج84)

6) نماز شب بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں۔

7) مسافر اور ضعیف افراد، بلکہ ہر وہ شخص جس کو ڈر ہو کہ سونے کے بعد تہجد ادا نہ کر پائے گا یا محتلم ہو جائے گا تو وہ نماز شب کو آدھی رات سے پہلے بھی پڑھ سکتا ہے۔ بلکہ حالت اختیار میں بھی آدھی رات سے پہلے نماز شب پڑھنے کا جواز موجود ہے۔

8) ضروری نہیں کہ پورے گیارہ رکعت کو ایک ساتھ پڑھے، بلکہ چاہے تو متفرق اوقات میں پڑھ سکتا ہے۔ بلکہ متفرّق پڑھنا زیادہ افضل ہے جیسا کہ رسول اللہ(ص) کیا کرتے تھے۔

9) آیت اللہ العظمی بہجت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی چار رکعت نماز شب پڑھے اور نماز فجر کا وقت ہو جائے تو وہ نماز شب چھوڑ کر فجر کی نافلہ اور فرض پڑھے، اور باقیماندہ تہجد کی رکعات کو قضا کرے۔ اور اگر بالکل ہی نماز تہجد پڑھ نہ پائے تو فجر کی نماز کے بعد نماز شب کی قضا کر سکتا ہے۔

اگر اس پوسٹ کو مفید پائیں تو شیئر کریں تاکہ آپ کے احباب بھی مستفید ہوں اور اس حقیر پرتقصیر کو دعاؤں میں یاد کریں۔

خاکسار: ابوزین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ


3 تبصرے: