جمعہ، 26 ستمبر، 2014

نسل اور نسب کی فضیلت نہیں: فضیلت صرف تقوی کی ہے

٭نسل اور نسب کی فضیلت نہیں: فضیلت صرف تقوی کی ہے٭

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ الْمُتَوَكِّلِ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْحِمْيَرِيُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع يَقُولُ لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ ص مَكَّةَ قَامَ عَلَى الصَّفَا فَقَالَ يَا بَنِي هَاشِمٍ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ وَ إِنِّي شَفِيقٌ عَلَيْكُمْ لَا تَقُولُوا إِنَّ مُحَمَّداً مِنَّا فَوَ اللَّهِ مَا أَوْلِيَائِي مِنْكُمْ وَ لَا مِنْ غَيْرِكُم إِلَّا الْمُتَّقُونَ أَلَا فَلَا أَعْرِفُكُمْ تَأْتُونِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَحْمِلُونَ الدُّنْيَا عَلَى رِقَابِكُمْ وَ يَأْتِي النَّاسُ يَحْمِلُونَ الْآخِرَةَ أَلَا وَ إِنِّي قَدْ أَعْذَرْتُ فِيمَا بَيْنِي وَ بَيْنَكُمْ وَ فِيمَا بَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ بَيْنَكُمْ وَ إِنَّ لِي عَمَلِي وَ لَكُمْ عَمَلُكُم

امام صادق(ع) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ(ص) نے مکّہ فتح کیا تو آپ کوہ صفا پر تشریف لے گئے اور فرمایا:

"اے بنی ھاشم! اے بنی عبدالمطلب!

میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اور میں تمہارا شفیق اور دلسوز ہوں، مجھے تم سے محبّت ہے۔۔۔ لہذا یہ مت کہو کہ محمد(ص) ہم میں سے ہیں۔۔۔ اللہ کی قسم تم (بنی ہاشم) میں سے اور دیگر (قبائل و اقوام) میں سے متّقین کے سوا میرا کوئی دوست نہیں ہے۔

جان لو میں تمہیں روز محشر نہیں پہچانوں گا کیونکہ تم نے دنیا کی محبّت کو دوش پر سوار کیا ہوگا جبکہ دیگر لوگوں نے آخرت کو دوش پر اٹھایا ہوگا۔

یاد رکھو! میں نے اپنے اور تمہارے درمیان، اور اللہ اور تمہارے درمیان کسی قسم کا عذر اور بہانہ نہیں چھوڑا۔ میرے ذمّے میرا عمل ہے اور تمہارے ذمّے تمہارا عمل ہے۔"

(کافی: ج8 ص182، صفات الشیعہ: حدیث8)

رجال الحدیث:

اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں

درایت الحدیث:

اس روایت کو شیخ کلینی اور صدوق دونوں نے نقل کیا۔ شیخ صدوق کی سند صحیح ہے۔ یہ حدیث حکم قرآنی کے بھی عین مطابق ہے "انّ اکرمکم عنداللہ اتقاکم"، لہذا متن اور سند دونوں اعتبار سے یہ درجۂ اعتبار پر فائز ہے۔

فوائد الحدیث:

کسی بھی نسل کو برتری حاصل نہیں ہے، معیار خون اور نسل نہیں بلکہ تقوی اور پرھیزگاری ہے۔ مومن مومن کا کفو ہے، لہذا کوئی بھی مومن کسی بھی مومنہ سے شادی کر سکتا ہے، نسلی برتری اور تفاخر کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں۔

سادات کا احترام امّتی اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ان کو خاندان عصمت سے نسبت ہے۔ لیکن سادات کو تفاخر کا اظہار نہیں کرنا چاھئے اور نہ ہی دیگر نسلوں کو پست سمجھنا چاھئے، بلکہ اس نسبت کی وجہ سے ان پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سادات کو تو تقوی اور پرھیزگاری میں باقی سب سے افضل ہونا چاھئے تب جا کر وہ اپنے آپ کو فخریہ سادات قرار دے سکتے ہیں۔

یہ نسبت روز محشر کسی قسم کا فائدہ نہیں دے سکتی۔ اور یاد رہے کہ نبی(ص) سے نسب جوڑنے والے وہاں ہوں اور ان کے نامۂ اعمال سبک ہوں اور حقوق الناس کی رعایت نہ کرتے ہوں تو یقینا یہ لوگ کن کو شرمندہ کریں گے؟

اللہ تعالی ہم سب کی ہدایت کرے۔

خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں